Wednesday, 25 June 2014

وقت کا سفر ممکن کرنے کے لئے سائنسدانوں کا حیرت انگیز تجربہ



25 جون 2014


سڈنی (نیوز ڈیسک) ماضی میں جانے کا خواب انسان ہمیشہ سے دیکھتا رہا ہے۔ ذرا تصور کیجئے کہ ہم سینکڑوں سال پیچھے چلے جائیں اور اپنے دادا پڑدادا سے بھی پہلے کی دنیا میں گھوم پھررہے ہوں تو کیسا لگے گا۔ اگرچہ سائنسی لحاظ سے یہ کام بہت جلد ممکن نہیں ہوگا لیکن سائنسدانوں نے ایسے تجربات ضرور کرلئے ہیں کہ جن سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ماضی میں جانا ممکن ہے۔ آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ یونیورسٹی کے ماہرین فزکس نے ایک تجربے میں دو فوٹانوں (روشنی کا چھوٹر ترین زرہ) کے رویے کا مطالعہ کیا۔ ان میں سے ایک فوٹان کو ایک ورم ہول میں چھوڑا گیا تھا اور دوسرے کو ہمارے عام خلاءمیں چھوڑا گیا تھا۔ ورم ہول ایک سائنسی اصطلاح ہے جس کے مطابق خلا کو موڑا یا لپیٹا جاسکتا ہے جس سے ایک ایسا راستہ پیدا ہوجاتا ہے کہ جو ہماری دنیا کی بجائے کسی اور دنیا میں جانکلتا ہے اور یہ راستہ جو کہ ورم ہول کہلاتا ہے ہمیں ماضی میں بھی لے جاسکتا ہے۔ سائنسدانوں نے ورم ہول میں چھوڑے گئے فوٹان کے رویے کا مطالعہ کرکے یہ ثابت کردیا کہ اس کے اور باہر والے فوٹان کے رویے میں رابطہ پایا جاتا ہے یعنی ورم ہول والے فوٹان نے بو محسوس کیا وہ باہر والے فوٹان نے بھی محسوس کیا اور یوں عام خلاءمیں پائے جانے والے ذرے نے کسی دوسری دنیا میں گئے ہوئے زرے نے کسی دوسری دنیا میں گئے ہوئے زرے کے ساتھ تعلق ظاہر کیا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بالکل اسی طرح ایک وقت آئے گا کہ انسان بھی ہماری عام دنیا سے ماضی کی دنیا میں ورم ہول کے ذریعے جاسکے گا جو کہ خلا کے ناقابل تصور حد تک بڑے فاصلوں کو مختصر کرکے ماضی میں جانا ممکن بنادیتا ہے۔

0 comments:

Post a Comment