Tuesday 2 September 2014

بچوں کے رونے سے پریشان نہ ہوں ،انتہائی دلچسپ حقائق


02092014
    ممبئی(نیوزڈیسک) بچوں کے اکثر رونے کی عادت والدین خصوصاً ماں کیلئے پریشانی کا باعث ہوتی ہے۔ بچوں پیدائشی طور پر ہی اپنی ضروریات پوری کروانے کیلئے رونا شروع کر دیتے ہیں۔ لیکن بچوں کا رونا ان کیلئے ایک اچھا شگون ہے۔ اس سے بچے اور ماں کے تعلقات کو گہرا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ممبئی اشونی ہسپتال کے کنسلٹنٹ پیڈیاٹریشن ڈاکٹر گیتا نجلی شاہ کا کہنا ہے کہ بچے اپنی ضروریات پوری کروانے کیلئے روتے ہیں لیکن رونے سے ان کے دماغ کو سکون ملتا ہے جو کہ ایک صحت مند علامت ہے۔ 
    رونے کی اہمیت: سب سے پہلے تو یہ جاننے کی کوشش کریں کہ بچے کس چیز کیلئے رو رہا ہے۔ اکثر اوقات بچے بھوک کی وجہ سے روتے ہیں جس کے نتیجہ میں ان کے پھیپھڑوں پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ لیکن ضروریات سے زیادہ رونا والدین کیلئے پریشان کن ہے۔ ایسی علامات میں ڈاکٹر شاہ کا کہنا ہے کہ علامات کو دیکھتے ہوئے بچے کے ڈاکٹر سے رجوع کریں اگر بچہ صرف بھوک لگنے پر روتا ہے تو کوئی پریشانی کی بات نہیں۔ 
    بات چیت میں مدد: بچے کے رونے کے انداز پر توجہ دیں بچہ کسی صورتوں میں روتا ہے جیسا کہ بھوک لگنا، گرم یا سرد محسوس کرنا، آرام اور سکوم کیلئے، توجہ حاصل کرنے کیلئے یا صرف بات چیت کیلئے، ایسی صورتحال میں ڈاکٹر شاہ کا کہنا ہے کہ پہلے یہ دیکھیں کہ بچہ کس لئے رو رہا ہے۔ بچے کے ہر قسم کے رونے کے انداز مختلف ہوتے ہیں اور اس کی آواز کی اونچائی (پچ) میں بھی فرق ہوتا ہے۔ 
    نفسیاتی بہبود: عام طور پر چھوٹی عمر کے بچوں کے رونے کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ بچے کے رونے میں اکثیر ایک نفسیاتی پیغام ہوتا ہے اور بچہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کئے جانے پر روتا ہے ایسی صورتحال میں اس کے رونے کے قطعی نظر انداز نہ کریں اور بچوں کو تحفظ کا احسان دلوائیں۔ 
    پٹھوں کی بڑھوتری: روتے ہوئے بچے کو غور سے دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ رونے کے دوران اس کے بہت سے پٹھے حرکت کرتے ہیں اس بارے میں ڈاکٹر شاہ کا کہنا ہے کہ دھیمی آواز میں روتے ہوئے بچے اپنی آواز کو بڑھاتے نہیں ہیں اس وقت ان کے رونے کی وجہ کوئی درد نہیں ہوتا جب آپ کو یقین ہو جائے کہ بچے کے رونے کی وجہ درد نہیں تو ایسی صورتحال میں بچے کے رونے میں کوئی قباحت نہیں۔

    0 comments:

    Post a Comment