تعلیم و صحت
 0
لندن(نیوزڈیسک)آپ کو اکثرمائیں اپنے شیر خوار بچوں کے ساتھ محض آوازیں نکال کر باتیں کرتی ہوئی دکھائی دیں گی۔دراصل یہ کسی ماں کی اپنے ننھے بچے سے وہ گفتگو ہوتی ہے جو انہیں تیزی سے بولنا سکھاتی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ نئی مائیں جو اپنے چھوٹے بچوں کی آوازوں کا جواب پرجوش طریقے سے دیتی ہیں تو وہ دراصل زبان سیکھنے میں بچے کی مدد کررہی ہوتی ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ والدین کا اپنے بچوں کے ساتھ مشغول رہنا ایک اہم پروسس کا حصہ ہے جو ماں اور بچے کو باہم بات چیت میں مصروف رکھتا ہے، اس سے بچوں کی بولنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔قطع نظر ان ماﺅں کے جو اپنے بچوں کی بے معنی باتوں کا جواب نہیں دیتیں۔یو ایس اکیڈمکس یونیورسٹی آف لووا اور انڈیانا یونیورسٹی میں ہونے والی ایک نئی سٹڈی اس بات کی شاہد ہے کہ بچے کی ابتدائی عمر میں اس سے گفتگو کرنا بچے کی نشوونما کے لئے انتہائی ضروری ہے۔بچے کی باتوں کا جواب دینا یہ سمجھے بغیر کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اس کی نشوونما کے عمل کا حصہ ہے۔
یہ تحقیق ایک پرانے نظریئے جس کے مطابق یہ سمجھا جاتا تھا انسانی بول چال میں ماں باپ کا کوئی کردار نہیں ہوتا کو چیلنج کرتی ہے جس کے جواب میں سائنسدان دلائل پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو والدین اپنے بچوں سے ان کی بے معنی آوازوں کے جواب میں آوازیں نکالنے میں مصروف رہتے ہیں۔دراصل بچوں کے گفتگو سیکھنے کے عمل کو تیز کررہے ہوتے ہیں، اس ضمن میں محققین نے بہت سی ماﺅں کو ان کے بچوں سے میل جول کرتے ہوئے مشاہدہ کیاہے۔نتیجہ یہ نکلا کہ جو مائیں اپنے بچوں کے منہ سے نکلنے والے Vovelکا جواب پر جوش طریقے سے دیتی ہیں ان کی نشوونما بخوبی ہوتی ہے اور وہ جلد بولنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ وہ مائیں اپنے بچوں کی اس طرح کی آوازوں پر کان نہیں دھرتیں ان بچوں میں زبان سیکھنے اور دیگر نشوونما کا عمل سست ہوتا ہے۔