Saturday 20 September 2014


ویسٹرن یونین

ویسٹرن یونین چونکہ دنیا کے تمام ممالک میں کام کرتا ہے اور اس کی شاخیں یا فرنچائز پاکستان بھر میں پھیلی ہوئی ہیں، اس لئے بظاہر یہ ایک قابل اعتماد ذریعہ معلوم ہوتا ہے۔ مگر اکثر کلائنٹس اس کو نظر انداز کرتے ہیں، کیونکہ اس طریقہ میں ان کا وقت اور پیسہ صرف ہوتا ہے۔ تاہم اگر دیگر کوئی ذریعہ دستیاب نہ ہو تو پھر ویسٹرن یونین سے رقم منگوانے میں کوئی قباحت نہیں۔
عام طور پر اس طریقہ کار کے ذریعے آپ کو اوپن مارکیٹ کرنسی ایکسچینج ریٹ سے 2 یا 3 روپے کم کا ریٹ ملتا ہے۔ مگر فائدہ یہ ہے کے آپ کو رقم منٹوں میں وصول ہوجاتی ہے۔ آپ اگر چاہیں توجیسے ہی کسی نے آپ کو ویسٹرن یونین کے ذریعہ رقم بھیجی، آپ اس کو فوراً  ٹریک کر سکتے ہیں۔ ویسٹرن یونین بڑی رقم جیسے ایک ہزار ڈالر زسے زائد کی رقم وصول کرنے کے لئے تو بہترین ہے مگر چھوٹی رقم کے ترسیل اس سے نہ کی جائے تو بہتر ہے۔ اس کی وجہ ویسٹرن یونین کی فیس ہے جو کہ چند سو ڈالر کے لئے پچاس ڈالر تک ہوسکتی ہے۔
ویسٹرن یونین ایک مفید سروس ہے، مگر آپ کو اپنی سہولت کے ساتھ ساتھ کلائنٹ کی آسانی کا خیال بھی رکھنا ہوگا۔ اور اسے طریقہ پر اتفاق کرنا ہوگا، جس سے آپ دونوں کو نقصان نہ ہو۔
ویسٹرین یونین سے بھیجے گئے پیسے وصول کرنے کے لئے اپنا اصل شناختی کارڈ اور اس کی کاپی لیجانا نہ بھولئے۔ رقم صرف وہی وصول کرسکتا ہے جس کے نام رقم ارسال کی گئی ہو۔ اگر بھیجنے والے نے وصول کرنے والے کا نام غلط درج کیا ہو تو رقم کی وصول میں شدید مشکل پیش آسکتی ہے۔

وائر ٹرانسفر(Wire Transfer)

اس طریقہ کار میں رقم براہ راست آپ کے بینک اکائونٹ میں منتقل کردی جاتی ہے۔ آپ کو وائر ٹرانسفر کے لئے اپنے کلائنٹ یا فری لانسنگ ویب سائٹس کو اپنے بینک اکائونٹ کا نمبر اور بینک کا Swiftکوڈ مہیا کرنا ہوگا۔ ہر بینک کا Swiftکوڈ مختلف ہوتا ہے اور یہ ضروری ہے کہ آپ درست Swiftکوڈ فراہم کریں بصورت دیگر رقم آپ کے بینک اکائونٹ تک نہیں پہنچ پائے گی۔ پاکستان میں موجود تمام بینک وائر ٹرانسفر کے لئے انٹرمیڈیٹ بینک کا استعمال کرتے ہیں۔یہ انٹر میڈیٹ بینک آپ کے بینک اور رقم بھیجنے والے کے بینک کے درمیان وسیلے کا کام کرتا ہے۔ اس کام کی یہ بینک فیس بھی وصول کرتا ہے جو رقم کم ہونے کی صورت میں یا تو ہوتی ہی نہیں یاپھر بہت کم ہوتی ہے۔ تاہم بعض صورتوں میں یہ فیس کافی زیادہ جیسے پچاس ڈالر یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
وائر ٹرانسفر میں دو سے پانچ دن تک لگ سکتے ہیں لیکن آپ کو رقم بینک کے مقرر کردہ فارن کرنسی ایکسچینج ریٹ جو کہ اوپن مارکیٹ ریٹ سے کم لیکن ویسٹرن یونین کے ایکسچینج ریٹ سے کافی زیادہ ہوتے ہیں، کے حساب سے رقم ملتی ہے۔

پے اونیئر ماسٹر ڈیبٹ کارڈ

یہ پاکستانیوں کیلئے اپنی انٹرنیٹ سے کمائی ہوئی رقم حاصل کرنے کا ایک سہل طریقہ کار ہے۔ اس کے ذریعے آپ Payoneer کارڈ پر رقم منگوا کر پاکستان میں موجود کسی بھی اے ٹی ایم جو کہ ماسٹر کارڈ قبول کرتا ہو، سے رقم نکال سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان میں تمام بینکس کے اے ٹی ایم ماسٹر کارڈ قبول نہیں کرتے۔ تاہم اسٹینڈرڈ چارٹرڈ، سٹی بینک اور ایم سی بی بینک کے اے ٹی ایم پر پے اونیئر کارڈ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پے اونیئر ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے رقم نکلوانے پر آپ کو مارکیٹ ریٹ سے ڈالر کا ریٹ چار سے پانچ روپے کم ملے گا۔ تاہم چونکہ پے اونیئر کی فیس بے حد کم ہے اس لئے اتنا فرق قابل قبول ہوتا ہے۔

پے پال

یہ سہولت پاکستان میں میسر نہیں ہے، مگر اگر آپ کا کوئی قابل اعتماد شخص امریکہ یا کینیڈا میں رہتا ہے تو آپ اس کے Paypal کے اکائونٹ میں رقم ٹرانسفر کروا سکتے ہیں۔ مگر یاد رکھیں، اگر آپ کسی یورپی ملک جیسے برطانیہ میں موجود شخص کا Paypal اکائونٹ استعمال کرتے ہیں، تو آپ کو نقصان ہوگا۔ کیونکہ آپ کو رقم ڈالر سے پاکستانی روپے کے بجائے، ڈالر سے پائونڈ یا یورو اور پھر پاکستانی روپے میں تبدیل ہوکر ملے گی اور اس میں آپ کو نقصان ہوگا۔

کیا پے او نیئر، پے پال کا نعم البدل ہے؟

اگر آپ کے زیادہ تر کلائنٹس امریکہ سے تعلق رکھتے ہیں تو یقینا آپ کو ان سے پیسے منگوانے میں، دشواری کا سامنا ہوتا ہوگا۔ خاص طور پر امریکی Paypal کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ یہ زیادہ استعمال ہونے والا اور ان کے لئے سہل ہے۔ پے پال کی اپنی خوبیاں ہیں۔ اس کا پے اونیئر سے مقابلہ تو نہیں کیا جاسکتا ہے مگر پاکستان میں پے اونیئر کو پے پال کے نعم البدل کی صورت میں دیکھا جاتا ہے۔
ویسے تو آپ ویسٹرن یونین یا منی گرام بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ مگر اکثر امریکی چاہتے ہیں کہ رقم ادا کرنے جیسے کام کے لئے ان کو 30 یا 40 منٹ صرف نہ کرنے پڑیں۔ کیونکہ اگر وہ ویسٹرن یونین کو کال کریں یا اس کے کسی دفتر جائیں تو مختلف مراحل سے گزر کر، کریڈٹ کارڈ کے ذریعے رقم ادا کرنے میں ان کو تقریباً 30 منٹ صرف کرنے پڑتے ہیں۔اس لئے چھوٹی رقم جیسے چند سو ڈالر وغیرہ کے لئے کلائنٹ اتنی تکلیف برداشت کرنے پر مشکل سے ہی راضی ہوتا ہے۔ نیز ویسٹرن یونین کی زیادہ فیس کی وجہ سے بھی کلائنٹس اس کے استعمال سے اجتناب کرتے ہیں۔
پے او نیئر کارڈ کی خاص بات یہ ہے کہ آپ نا صرف اس پر فری لانس ویب سائٹ پر کمائی رقم منگوا سکتے ہیں بلکہ کسی کلائنٹ سے براہ راست رقم بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کارڈ کو آن لائن خریداری وغیرہ کے لیے بھی جہاں چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔نیز اسے POSپر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ POSپر استعمال بالکل مفت ہے۔ لہٰذا اگر آپ کوئی چیز خریدنا چاہیں تو اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے کے بجائے اپنے ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کریں۔
فری لانس ویب سائٹس سے پیسے منگوانے کے مختلف طریقے ہیں۔ مثلاً وی ورکر (سابقہ نام رینٹ اے کوڈر) ویب سائٹ ایک مخصوص تاریخ کو ادائیگی کرتی ہے۔ یعنی اس مقررہ تاریخ کو آپ کے مقرر کردہ طریقے کے تحت آپ کو رقم ارسال کر دی جاتی ہے جبکہ اوڈیسک جیسی ویب سائٹس پر پیسے کلیئر ہوتے ہی آپ انھیں جب چاہیں اپنے کارڈ میں منتقل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ پیسے اپنے پے او نیئر کارڈ میں منتقل کر رہے ہیں تو یہاں آپ کو دو آپشن ملیں گے۔ اگر آپ ریگولر لوڈ کریں گے تو اس کے لیے پے او نیئر آپ سے دو ڈالر تک کی رقم وصول کرے گا اور پیسے آپ کے کارڈ میں لوڈ ہونے میں تین سے پانچ دن لیں گے۔ جبکہ اگر آپ نے فوری لوڈ کا آپشن منتخب کیا تو پے اونیئر ایک یا دو ڈالر کی اضافی رقم سے فوراً ہی پیسے کارڈ میں منتقل کر دے گا اور آپ فوراً رقم اے ٹی ایم سے نکالنے کے قابل ہوں گے۔

پے او نیئر ڈیبٹ کارڈ کیسے حاصل کریں؟

Payoneer.com پے پال کے مقابلے میں ایک نئی سروس ہے۔ اس سروس سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے آپ کو مندرجہ ذیل کم از کم ایک فری لانسنگ ویب سائٹ پر رجسٹر ہونا اور وہاں سے کم از کم ایک ٹرانزیکشن کرنا لازمی ہے۔ تاکہ آپ کسی بھی امریکی کلائنٹ سے رقم اپنے Payoneer کارڈ میں منتقل کرواسکیں۔
www.Elance.com
www.FreeLancer.com
www.oDesk.com
www.Guru.com
www.iStockPhoto.com

بچت کے ساتھ استعمال:

Payoneer.com سے پاکستان پیسے منگوانے کے فی الحال دو طریقے ہیں:
1۔ پاکستان میں موجود ماسٹر کارڈ قبول کرنے والی اے ٹی ایم
اس طریقہ کار کے ذریعے آپ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ25ہزار یا بعض اے ٹی ایم (جیسے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ) سے تیس ہزار روپے تک نکال سکتے ہیں۔ رقم ناکافی ہونے کی صورت میں تقریباً ایک ڈالر جرمانہ کیا جاتا ہے جبکہ ہر بار اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے پر 2.25ڈالر فیس بھی چارج کی جاتی ہے۔ لہٰذا آپ کی کوشش ہونی چاہئے کہ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ جتنی رقم ممکن ہو، نکال لیں۔ کم رقم نکالنے اور زیادہ ٹرانزیکشنز کرنے میں آپ کا نقصان ہے۔ یاد رہے کہ اکائونٹ میں موجود رقم معلوم کرنے (بیلنس انکوائری) کی بھی فیس ہے جو تقریباً ایک ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ لیکن پھر بھی یہ ویسٹرن یونین وغیرہ کے مقابلے میں کہیں سستا ہے۔ اگر آپ باصلاحیت ہیں اور فری لانس کو اپنا روزگار بنانا چاہتے ہیں تو پے او نیئر ڈیبٹ کارڈ حاصل کرنا آپ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
2۔  skrill.com
skrill.com جو پہلے منی بکر کے نام سے جانی جاتی تھی، کے ذریعے آپ پے اونیئر ڈیبٹ کارڈ میں موجود رقم قدرے فائدے کے ساتھ نکلوا سکتے ہیں۔ آپ کو اسکرل پر اپنا اکائونٹ بناکر اسے ویری فائی کرانا ہوگا۔ جس کے بعد آپ اس میں پے اونیئر ڈیبٹ کارڈ رجسٹر کروالیں اور پے اونیئر کی رقم اسکرل اکائونٹ میں اپ لوڈ کروالیں۔ اس میں تقریباً کُل منتقل کی گئی رقم کا تین فیصد بطور فیس کاٹ لی جاتی ہے۔ بعد میں آپ اسکرل سے پیسے اپنے بینک اکائونٹ میں ٹرانسفر کروالیں۔ یاد رہے کہ آپ کو اپنا بینک بھی اسکرل اکائونٹ میں رجسٹر کروانا ہوتا ہے جس کے لئے آپ کو SWIFTکوڈ کی ضرورت پڑے گی۔اس سارے عمل میں اگرچہ وقت بہت زیادہ لگتا ہے مگر بچت بھی خوب ہوتی ہے۔ خاص طور پر تب جب آپ ایک بڑی رقم منتقل کررہے ہوں۔

ویسٹرن یونین یا منی گرام؟

ویسٹرن یونین اور منی گرام تقریباً ایک جیسی سروسز ہیں۔ فرق صرف ان کی برانچوں کی تعداد اور فیس کا ہے۔ کلائنٹ دونوں سروسز کی ویب سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے گھر بیٹھ کر بھی رقم ادا کرسکتا ہے۔
اگر رقم کی منتقلی کی فیس کلائنٹ ادا کرنے پر راضی ہو تو آپ اسے منی گرام کے استعمال کا مشورہ دیں۔ کیونکہ منی گرام کی فیس ویسٹرن یونین کے مقابلے میں قدرے کم ہے۔ تاہم آپ فیصلہ کلائنٹ پر بھی چھوڑ سکتے ہیں کہ وہ خود دونوں کی فیسوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کرلے۔ منی گرام سے بھیجی گئی رقم آپ بینک الفلاح کی کسی بھی برانچ سے حاصل کرسکتے ہیں۔  ان کے ہاں رقم حاصل کرنے کا بڑا ہی اچھا انتظام موجود ہے۔
چاہے آپ Western Union سے رقم حاصل کرنے جا رہے ہوں یا MoneyGram سے، اپنا اصل شناختی کارڈ اور اس کی کاپی لے جانا نہ بھولئے۔ اس کے علاوہ آپ کو پیمنٹ کی تفصیلات کے حوالے سے جو ای میل موصول ہوئی ہے بہتر ہے کہ اس کا پرنٹ بھی ساتھ لے جائیں یا کم از کم MTCN یعنی منی ٹرانسفر کنٹرول کوڈ لے جانا مت بھولیں۔                 ٭٭

0 comments:

Post a Comment