Saturday 13 September 2014

معاشروں میں پائی جانیوالی عام غلط فہمیاں



    لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) معاشرے میں آج کے جدید دور میں بہت سی ایسی باتیں گردش کررہی ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں اور وہ صرف غلط فہمی سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ در حقیقت یہ باتیں یا معلومات ایک دوسرے سے سن کر اور بغیر تصدیق کئے پھیلا دی گئی ہیں۔ لوگوں کے درمیان عام پائی جانیوالی چند ایسی ہی غلط فہمیاں درج ذیل ہیں۔
    چاند سے دیوار چین کا نظارہ
    اکثر لوگوں میں غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ دیوار چین کا بہترین نظارہ زمین سے باہر خاص طور پر چاند سے کیا جاسکتا ہے لیکن متعدد خلا باز اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ یہ صر ف ایک غلط فہمی ہے اور ناسا بھی کہہ چکا ہے کہ انسانوں کے تعمیر کردہ اس عظیم سٹرکچر کو بغیر کسی آلے کی مدد کے چاند سے دیکھنا ناممکن ہے۔ یاد رہے یہ دیوار 4500 میل کے رقبے تک پھیلی ہوئی ہے۔
    پیسے سے سب کچھ خریدا جاسکتا ہے
    یہ بھی ایک غلط فہمی ہے کہ پیسے سے سب کچھ خریدا جاسکتا ہے۔ خوشیاں خریدی جاسکتی ہیں، غموں کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اپنی محبت پائی جاسکتی ہے۔ ایسا سوچنے والے اپنے خوابوں میں جی رہے ہیں۔ زندگی کی حقیقت کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ خوشیاں اور محبت نہ خریدی جاسکتی ہیں اور نہ ہی اس کا پیسے سے کوئی تعلق ہے۔
    سبزیوں میں پروٹین کی کمی
    ایک صحت مند جسم کا انحصار پروٹین کی بھرپور مقدار پر ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کے درمیان یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ سبزی ایسی غذا ہے جس میں پروٹین کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن محققین کے مطابق سبزیاں، چربی، کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کی ایک مناسب مقدار فراہم کرتی ہیں۔
    بھاری چیز زیادہ تیزی سے نیچے آتی ہے
    ایک اور بڑی غلط فہمی جو لوگوں میں عام پائی جاتی ہے اور کشش ثقل کے قوانین کے خلاف ہے۔ وہ یہ ہے کہ بھاری چیز ہلکی کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے زمین کی جانب آکر گرتی ہے لیکن یہ حقیقت نہیں اور قطع نظر چیز کے وزن کے زمین پر چیز کے گرنے کی رفتار ایک ہی ہوتی ہے۔
    موت کے بعد بھی ناخنوں اور بالوں کا بڑھنا
    یہ بات عام ہے کہ کسی انسان کے مرنے کے بعد بھی اس کے ناخن اور بال بڑھتے رہتے ہیں لیکن یہ بالکل غلط ہے اور اس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ درحقیقت جسم میں جب پانی کی کمی واقع ہونا شروع ہوتی ہے تو ناخن کا وہ حصہ جو پوشیدہ ہوتا ہے ظاہر ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے ناخن بڑھ رہے ہیں۔ یہی حال بالوں کا ہے۔

    0 comments:

    Post a Comment